Tabeer ur Royaتعبیر الرویا

Khwab mein Hawa dekhnay ki tabeer

خواب میں ہوا (باد)دیکھنے کی تعبیر

حضرت ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے ۔ اگر کوئی خواب میں دیکھے کہ ہو ا سخت چلتی ہے تو دلیل ہے کہ ملک والوں کو خوف اور ڈر ہوگا، اور اگر ہواکو اس قدر دیکھے کہ درختوں کو اکھیڑتی ہے اور خراب کرتی ہے تو دلیل ہے کہ اس ملک والوں کو مرض طاعون اور سرخہ سے بلا اور مصیبت پڑے گی۔

حضرت کرمانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ خواب میں گرم ہوا سرد بیماریوں کی دلیل ہے اور معتدل اور سرد ہوا خواب میں دیکھنا اس ملک میں شوریدہ بیماریوں کے آنے پر دلیل ہے اور معتدل ہوا اس ملک کی صحت اور تندرستی اور نیک کسب پر دلیل ہے۔

اور اگر دیکھے کہ اس کو ہوا ایک جگہ سے دوسری جگہ پرلے جاتی ہے تو دلیل ہے کہ دور کا سفر کرے گا اور اس سفر میں ہوا کے ادھر ادھر لے جانے کے مطابق مرتبہ اور بزرگی پائے گا اور اگردیکھے کہ ہوا گرد اور تاریکی کے ساتھ ہے تو اس قوم پر ترس اور خوف آنے کااندیشہ ہے۔

حضرت جابر مغربی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی دیکھے کہ اس کو سخت ہوا آسمان کی طرف لے گئی ہے تو دلیل ہے کہ اس کی موت قریب ہے اور اگر دیکھے کہ اس کو ہوا آسمان سے زمین پر لائی ہے تو دلیل ہے کہ بیمار ہوگا اور آخر کار شفا اور صحت پائے گا۔

حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ ہوا کا خواب میں دیکھنا نو وجہ پر ہے

  1. بشارت
  2. حکومت
  3. مال و دولت
  4. موت
  5. عذاب
  6. مارنا
  7. بیماری
  8. شفاء
  9. راحت

اور اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ ہوا پر بیٹھا ہے تو اس امر کی دلیل ہے کہ بزرگی اور حکومت پائے گا۔

حضرت اسماعیل اشعث رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اگر خواب میں دیکھے کہ مغرب کی ہوانرم نرم چلتی ہے تو دلیل ہے کہ اس ملک کے لوگوں کو مال اور نعمت زیادہ ملے گی اور اگر بادشمال نرم چلتی ہے تو اس ملک کی شفاء اور راحت پر دلیل ہے اور اس کے خلاف بہتری کی دلیل نہیں ہے اور اگر خواب میں دیکھے کہ ہوا کی آواز سنتاہے تو دلیل ہے کہ اس ملک میں بادشاہ اور سردار کی خبر ظاہر ہوگی، اور اگردیکھے کہ ہوا اس ملک میں لوگوں کو اٹھا کر اوپر لے گئی ہے تو دلیل ہے کہ وہ لوگ شرف اور بزرگی پائیں گے

Khwab mein garam hawa dekhnay ki tabeer.

Hawa per bethna dekhnay ki tabeer.

Khwab mein hawa ki awaz sunna dekhnay ki tabeer.

Sakht hawa ka asman ki taraf lay jana dekhnay ki tabeer.

Related Articles

Back to top button